Monday 19 September 2016

واقعہ غدیر، اسلامی اتحاد کا محور؛ رہبر انقلاب کی تقاریر سے اقتباس

پیام ٹی وی ون نیوز نیٹ ورک:
اسلامی اتحاد غدیر کی روشنی میں
رہبر معظم نے مسلمانوں کے درمیان باہمی اتحاد و یکجہتی پر مکمل توجہ رکھنے کو غدیر کا ایک اور عظیم درس قراردیتے ہوئے فرمایا : حضرت علی (ع) کو پیغمبر اسلام نے منصوب کیا تھا لیکن جب انھوں نے یہ دیکھا کہ اپنے حق کا مطالبہ کرنے سے ممکن ہے اسلام کو نقصان پہنچے اور اختلاف پیدا ہوجائے تو آپ نے اس کا نہ صرف دعوی کیا بلکہ وہ لوگ جو اس منصب کے حقدار نہ تھےاورجو زبردستی اور طاقت کے زور پر اسلامی معاشرے پر حکومت کررہے تھے آپ نے ان کے ساتھ مسلسل تعاون کیا کیونکہ اسلام کو اتحاد کی ضرورت تھی اوراسی وجہ سے حضرت علی (ع) نے اس عظيم فداکاری کو انجام دیا ۔
رہبر معظم نے اسی سلسلے میں فرمایا: ایرانی عوام کے پاس آج عالم اسلام میں امامت اور ولایت جیسی قوی ، مضبوط اور مستحکم منطق ہے لیکن وہ اپنے حق کےاثبات کو دوسروں کی نفی میں تلاش و جستجو نہیں کرتی ۔ اور امیرالمؤمنین علی (ع) کی پیروی کرتے ہوئے وحدت و یکجہتی کی علمبردار ہے اور تمام اسلامی مذاہب کو اتحاد اور یکجہتی کی طرف دعوت دیتی ہے۔
رہبر معظم نے امت اسلامی کو دشمنوں کے مکروفریب کے مقابلے میں ہوشیار رہنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دشمن عالم اسلام میں اختلاف کا بیج بونے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے ۔اور غدیر کا عظیم درس ، اختلاف اور تفرقہ پیدا کرنے والوں کے خلاف جد وجہد پر مبنی ہے ۔ اور اس عمل کو انجام دینے کے لئے ضروری ہےکہ مسلمان ایک دوسرے کے مقدسات کی اہانت کرنے اور ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے سے اجتناب کریں اور جیسا کہ حج کے پیغام میں بیان کیاہے کہ مسلمان مفکرین امت اسلامی کےدرمیان اتحاد اور اسلامی انسجام کو مضبوط و مستحکم بنا کر عالم اسلام " شیعہ اور سنی " کے درمیان اختلاف ڈالنے کے سامراجی طاقتوں کے شوم منصوبوں کو ناکام بنادیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلام دشمن عناصراور سامراجی طاقتوں کے مکر وفریب کے بارے میں ایرانی عوام کی آگاہی کو انقلاب اسلامی کی کامیابی کی رمز قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی عوام کا خدا وند متعال کی ذات پر ایمان و توکل ،ذمہ داری کا احساس، دشمن کے ناپاک منصوبوں کے بارے میں مکمل ہوشیاری و آگاہی اورگذشتہ 29 سالوں میں سامراجی طاقتوں کی تمام گھناؤنیسازشوں کے مقابلے میںایرانی عوامکی کوششوں کوکامیاب قراردیتے ہوئے فرمایا: ان کامیابیوں کو جاری رکھنے کے لئے ہمیں کبھی دشمن کو فراموش نہیں کرنا چاہیے ۔ اور میدان میں اپنے حضور سے غافل بھی نہیں رہنا چاہیے ۔

مسلمانوں میں آپسی دوری دشمن کو اختلاف ڈالنے کا موقع فراہم کرتی ہے

مسلمانوں کی ایک دوسرے سے دوری دشمنوں کو انکی صفوں میں اختلاف و تفرقہ ڈالنے کاموقع فراہم کرتی ہے امت اسلامیہ مختلف قوموں ، نسلوں اور مذاہب کے ماننے والوں سے تشکیل پائی ہے اور زمین کے حساس اور اہم علاقوں اور الگ الگ جغرافیائی خطّوں میں اس کا آباد ہونا اس کے تنوع اوراس کےعظیم پیکر کے لئے ایک مضبوط نقطہ ثابت ہوسکتا ہے اور اس وسیع و عریض دنیا میں امت اسلامیہ کی مشترکہ ثقافت ، میراث اور تاریخ کو مزید فعال و کارآمد بنایاجاسکتا ہے اور طرح طرح کی انسانی و فطری قابلیتوں و صلاحیتوں کو مسلمانوں کے لئے بروئے کار لایا جاسکتا ہے ۔مغربی سامراج نے اسلامی ملکوں میں داخل ہوتے ہی اسی نکتہ کو مد نظر رکھا اور اس نے تفرقہ انگیز عوامل کو مسلسل اشتعال دلانے کی کوشش شروع کردی ۔

سامراجی سیاستدانوں کو بخوبی یہ معلوم تھا کہ اگر عالم اسلام متحد ہوگیا تو اس پرسیاسی اور اقتصادی تسلّط جمانے کا راستہ مسدود ہوجائے گالہذاانہوں نے مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کی ہمہ گیر اور طویل المیعاد کوشش شروع کردی اوراس خبیثانہ سیاست کی آڑ میں انہوں نے لوگوں کی غفلت اور سیاسی و ثقافتی حکمرانوں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھایا اور اسلامی ملکوں پر اپنا تسلّط جمانا شروع کردیا۔

گذشتہ صدی میں اسلامی ممالک میں حریت پسندانہ تحریکوں کی سرکوبی اور ان ملکوں پر تسلّط جمانے میں سامراجی طاقتوں کی پیشقدمی اور ان میں استبدادی حکومتوں کا قیام یا انکی تقویت اور ان کے قدرتی ذخائر کی لوٹ کھسوٹ و انسانی وسائل کی نابودی و تباہی اور اسکے نتیجے میں مسلمان قوموں کو علم و ٹیکنالوجی کے قافلے سے پیچھے کردینا یہ سب کے سب سامراجی منصوبے مسلمانوں کےاختلاف و عدم اتحاد کی وجہ سے ممکن ہوئے ہیں جو کبھی کبھی دشمنی ، جنگ و جدال اور برادر کشی پر بھی منتج ہوئے ہیں ۔ اسلامی بیداری کے آغاز سے مغربی سامراج کو سنگین خطرے کا سامنا ہوا ۔ جس کا نقطۂ عروج ایران میں اسلامی جمہوری نظام کا قیام ہے۔

مشرق و مغرب کے سیاسی مکاتب کی شکست اور سامراجی طاقتوں کی اُن اقدار کے غلط ثابت ہونے اور ان کی دھجیاں بکھر جانے سے جنہیں وہ انسانیت کی فلاح و کامیابی کا واحد ذریعہ سمجھتی تھیں مسلمان قوموں کے درمیان اسلامی خود آگہی کی بنیاد مضبوط ہوئی اور اس چراغ الٰہی کو خاموش کرنے اور اس نور کو چھپانے میں استکباری طاقتوں کی پے در پے ناکامیوں نے مسلمان قوموں کے دلوں میں امید کے پودے کو مضبوط و بارآور بنادیا ہے ۔

آج کے فلسطین کو دیکھئے جہاں آج " صیہونی قبضے سے آزادی " کے جامع اصول پر کاربند حکومت بر سر اقتدار آئي ہے اور پھر ماضي میں فلسطینی قوم کی غربت ، تنہائي اور ناتوانی سے اس کا موازنہ کیجئے ، لبنان پر نگاہ ڈالئے جہاں کے دلیر و فداکار مسلمانوں نے اسرائیل کی مسلّح فوج کو شکست دی جسے امریکہ و مغرب اور منافقوں کی پوری مدد حاصل تھی اور پھر اس کا اُس لبنان سے موازنہ کیجئے کہ صیہونی جب چاہتے تھے اور جہاں تک چاہتے تھے کسی مزاحمت کے بغیر آگے تک چلے جاتے تھے ۔

عراق پر نگاہ ڈالئے کہ جس کی غیرت مند قوم نے مغرور امریکہ کی ناک رگڑ دی اور اس کی فوج اور ان سیاستدانوں کو جو کبر و نخوت کے عالم میں عراق پر اپنی مالکیت کا دم بھرتے تھے سیاسی ، فوجی اور اقتصادی دلدل میں پھنسا دیا اور پھر اس کا اس عراق سے موازنہ کیجئے جس کے خونخوار حاکم نے امریکہ کی پشتپناہی سے لوگوں کا جینا حرام کررکھا تھا، افغانستان پر نگاہ ڈالئے کہ امریکہ اور مغرب کے تمام وعدے جہاں فریب اورجھوٹ ثابت ہوئےاور جہاں مغربی اتحادیوں کی غیر معمولی اور بے تحاشا لشکرکشی نے اس ملک کی تباہی و ویرانی اورلوگوں کوغربت زدہ بنانے ان کا قتل عام کرنے اور منشیات کے مافیا گروہوں کو روز بروز مضبوط بنانے کے سواء اور کچھ نہیں کیاہے اور سرانجام اسلامی ملکوں میں جوان معاشرے اور پروان چڑھتی ہوئی نسل پر نگاہ ڈالئے جس میں اسلامی اقدار کا رجحان بڑھ رہا ہے اور امریکہ و مغرب سے نفرت میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے ۔

ان تمام واقعات پر نگاہ ڈالنے سے مغربی استکباری طاقتوں اور ان میں سر فہرست امریکہ کی بد بختی اور شکست خوردہ پالیسیوں کی حقیقی تصویر کو مشاہدہ کیا جا سکتا ہے اور یہ تمام واقعات اس بات کی بشارت دے رہے ہیں کہ امت اسلامیہ متحد ہورہی ہے ۔

 تفرقہ انگیزی تاریخی گناہ ہے

آج ہر وہ اقدام جو عالم اسلام میں تفرقہ انگیزی کا باعث ہو تاریخی گناہ ہے وہ لوگ جو دشمنانہ طریقے سے مسلمانوں کےایک عظیم گروہ کو بے بنیاد بہانوں سے کافر قرار دے رہے ہیں ، وہ لوگ جو باطل گمان و خیالات کی بنیاد پر مسلمانوں کے کچھ فرقوں کے مقدسات اور مذہبی مقامات کی اہانت کررہے ہیں ، وہ لوگ جولبنان کے ان جانباز جوانوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپ رہے ہیں جو امت اسلامیہ کی سربلندی اور عالم اسلام کے لئے باعث فخرہیں وہ لوگ جوامریکہ اور صیہونیوں کی خوشامد کے لئے ہلال شیعی یا شیعہ بیلٹ کے نام سے موہوم خطرے کی باتیں کررہے ہیں ، وہ لوگ جو عراق میں عوامی اورمسلمان حکومت کو ناکام بنانے کے لئے اس ملک میں بد امنی اور برادر کشی کو ہوا دے رہے ہیں وہ لوگ جو حماس کی حکومت پر ہرطرف سے دباؤ ڈال رہے ہیں جو ملّت فلسطین کی محبوب اور منتخب حکومت ہے وہ لوگ خواہ جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں ایسے مجرم شمار ہوتے ہیں کہ تاریخ اسلام اورآئندہ کی نسلیں ان سے نفرت کریں گی اور انہیں غدار دشمنوں کا پٹھو سمجھیں گی ۔

دنیا بھر کے مسلمانوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ عالم اسلام کی حقارت و پسماندگی کا دور ختم ہوچکاہے اوراب نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے یہ خیال باطل ہے کہ مسلمان ملکوں کو ہمیشہ مغرب کے سیاسی و ثقافتی اقتدار کے پنجہ میں اسیر رہنا ہے اور انفرادی و اجتماعی فکر وگفتار و عمل میں مغرب کی ہی تقلید و پیروی کرنا چاہیے اب خود مغرب والوں کے غرور و تکبرو ظلم و ستم اور انتہا پسندی کی وجہ سے یہ تصور مسلمان قوموں کے ذہنوں سے پاک ہوچکا ہے۔

امت اسلامی کا اتحاد اہم ہے

دوسرانکتہ "ہمارے زمانے میں امت اسلامی کا اتحاد "ہے یہ اہم نکتہ ہے ہم نے نہ صرف انقلاب کے زمانے سے بلکہ انقلاب سے کئی برس قبل شیعہ اور سنی بھائيوں کے دلوں کو نزدیک کرنے اورسب کو اس اتحاد کی اہمیت سے آگاہ کرنے کی غرض سے کوششیں شروع کی تھیں میں نے بلوچستان میں " انقلاب سے برسوں قبل جب میں وہاں شہربدرکرکے بھیجا گياتھا " مرحوم مولوی شہداد کو (جو کہ بلوچستان کے معروف علماء میں سے تھے اور بلوچستان کے لوگ ان کو پہچانتے ہیں،فاضل شخص تھے اس زمانے میں سراوان میں تھے اور میں ایرانشہرمیں تھا)پیغام بھیجا کہ آئيں موقع ہے بیٹھتے ہیں اور اہل سنت و اہل تشیع کے درمیان علمی، حقیقی اور قلبی اور واقعی اتحاد کے اصول بناتے ہیں انہوں نے بھی میری تجویزکاخیر مقدم کیا لیکن بعد میں انقلاب کے مسائل پیش آگۓ،انقلاب کی کامیابی کے بعد ہم نے جو نمازجمعہ کے موضوع پر پہلی کانفرنس کی تھی اس میں مولوی شہداد سمیت اہل سنت کے بعض علماءبھی شریک تھے بحث و گفتگو ہوئي اور ان مسائل پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

تعصبات کی بناپر دوطرح کے عقیدوں کے حامیوں میں اختلاف ہونا ایسا امر ہے جوفطری ہے اور یہ شیعہ و سنی سے مخصوص نہیں ہے خود شیعہ فرقوں اور سنی فرقوں کے مابین ہمیشہ سے اختلافات موجود رہے ہیں تاریخ کا جائزہ لیں دیکھیں گے کہ اہل تسنن کے اصولی اور فقہی فرقوں جیسے اشاعرہ ، معتزلہ جیسے حنابلہ احناف اور شافعیہ کے درمیان اختلاف رہا ہے اسی طرح شیعوں کے مختلف فرقوں کے مابین بھی اختلافات رہے ہیں ،یہ اختلافات جب عام لوگوں تک پہنچتےہیں تو خطرناک رخ اختیارکرلیتے ہیں لوگ دست بہ گریباں ہوجاتے ہیں ،علماء باہم بیٹھتے ہیں گفتگو کرتے ہیں بحث کرتے ہیں لیکن جب علمی صلاحیت سے عاری لوگوں کی بات آتی ہے تو وہ جذبات تشدد اور مادی ہتھیاروں کا سہارالیتے ہیں اور یہ خطرناک ہے ۔دنیا میں یہ ہمیشہ سے ہے مومنین اور خیرخواہ لوگوں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ اختلافات کاسد باب کریں ،علما‏ء اور سربرآوردہ شخصیتوں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ عوام میں تصادم نہ ہونے پائے لیکن حالیہ صدیوں میں ایک اور عامل شامل ہوگیاجو استعمار ہے میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ ہمیشہ شیعہ سنی اختلافات سامراج کی وجہ سے تھے ایسا نہیں ہے مسلمانوں کے جذبات بھی دخیل تھے ،بعض جہالتیں بعض تعصبات بعض جذبات بعض کج فہمیاں دخیل رہی ہیں لیکن جب سامراج میدان میں اترا تو اس نے اختلافات کےحربے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا ۔

اس بناپر آپ دیکھتے ہیں کہ سامراج اور استکبارکے خلاف جدجہد کرنے والی ممتازشخصیتوں نے امت اسلامی کے اتحاد پر بے حد تاکید کی ہے ،آپ دیکھیں سید جمال الدین اسد آبادی ر|ضوان اللہ علیہ المعروف بہ افغانی اور ان کے شاگرد شیخ محمد عبدہ اور دیگرشخصیتوں اور علماءشیعہ سے مرحوم شرف الدین عاملی اور دیگر بزرگوں نے سامراج کے مقابلے میں کس قدر وسیع کوششیں کی ہیں کہ یہ سامراج کے ہاتھ میں یہ آسان وسیلہ عالم اسلام کے خلاف ایک حربے میں تبدیل نہ ہوجائے،ہمارے بزرگ اور عظيم رہنما حضرت امام خمینی(رہ) ابتداء ہی سے امت اسلامی کے اتحاد پر تاکید کیا کرتےتھے سامراج نے اس نقطہ پر آنکھیں جمائے رکھیں اور اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا۔

اختلاف پھیلانے والے نہ شیعہ ہیں نہ سنی

آج عراق میں شیعہ اورسنی کو ایک دوسرے کے خلاف لڑانا چاہتے ہیں پاکستان میں بھی یہ کام کرنا چاہتے ہیں افغانستان میں اگر ممکن ہوتا یہ کام کرنا چاہتےہیں اگر ایران میں انہیں موقع ملے تو ایسا کریں گے جہاں بھی انہیں موقع ملے وہ یہ کام کریں گے ہمیں اطلاع ملی ہےکہ سامراج کے آلہ کار لبنان بھی گۓ ہیں تاکہ شیعہ اورسنی اختلافات پھیلائيں ۔

وہ لوگ جو اختلافات پھیلاتے ہیں وہ نہ شیعہ ہیں نہ سنی، نہ شیعوں سے انہیں کوئي لگاؤ ہے اور نہ سنیوں سے، نہ شیعوں کے مقدسات کو مانتے ہیں اور نہ سنیوں کے ،چند دنوں قبل امریکی صدر بش نے اپنی تقریرمیں عراق کے شہر سامرا میں حضرت امام علی نقی اور حضرت امام حسن عسکری علیھما السلام کے روضوں میں بم دھماکوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سلفیوں کو اس کا ذمہ دار قراردیا اور شیعوں کو اس طرح بھڑکایا اور اس میں کامیاب بھی رہے ،مقدس روضوں میں بم دھماکے امریکیوں کے سامنے ہوئے ہیں ،اسی شہر میں حضرات عسکرییں علیھماالسلام کے روضوں میں بم دھماکے ہوئے ہیں جوامریکیوں کے زیرکنٹرول ہے اور امریکہ کی مسلح افواج اس شہرمیں گشت کررہی ہیں امریکیوں کی آنکھوں کے سامنے یہ ہوا ہے ،کیا یہ ممکن ہے کہ امریکیوں کی اطلاع کے بغیر امریکیوں کی اجازت کے بغیر اور امریکیوں کی منصوبہ بندی کے بغیر یہ واقعہ ہواہو خود امریکیوں نے یہ کام کیا ہے ۔

منبع: خامنہ ای ڈاٹ آئی آر

Thursday 8 September 2016

کشمیر میں ہندوستان مخالف مظاہرے جاری

:پیام ٹی وی ون نیوز نیٹ ورک:گذشتہ دنوں کی طرح آج بھی کشمیر میں ہندوستان مخالف مظاہرے ہوئے- مظاہروں میں شامل لوگوں نے ہندوستانی حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور اس ملک کی حکومت کی جانب سے کشمیر کے عوام کے خلاف طاقت کے استعمال کی پالیسی کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا- مظاہروں میں شامل لوگوں نے کشمیری عوام پر ہندوستانی سیکورٹی اہلکاروں کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی سے اس علاقے میں جاری حملوں اور تشدد کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا-

ہندوستانی سیکورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے فائر کئے اور پلاسٹک کی گولیاں چلائیں کہ جس کے دوران دو کشمیری جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے- سیکورٹی اہلکاروں نے کئی افراد کو گرفتار بھی کر لیا- ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں گذشتہ کئی ہفتوں سے حکومت مخالف مظاہرے اور ہڑتال جاری ہے- پیرکو پاکستانی عوام نے اسلام آباد میں کشمیری عوام کی حمایت میں مظاہرہ کیا اورہندوستانی سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں کشمیری عوام کے مارے جانے کی مذمت کی- ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں تقریبا دو مہینے سے ہندوستانی سیکورٹی اہلکاروں اور کشمیری مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں کم سے کم پچھہتر کشمیری جاں بحق اور بارہ ہزار سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں-

علامہ ساجد نقوی: آپریشن ضرب عضب کا دائرہ ملک کے دیگر شہروں تک پھیلانے کے مثبت اثرات ظاہر ہوئے ہیں

:پیام ٹی وی ون نیوز نیٹ ورک: کی رپورٹ کے مطابق شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے یوم دفاع کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں دفاع پاکستان کے تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے دفاع کے لئے پاک فوج نے ماضی میں جو کارنامے انجام دیئے ہیں، وہ ہمیں اس بات کی طرف متوجہ کرتے ہیں کہ ہم ملکی سلامتی اور دفاع کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہ کریں، لیکن ہماری توجہ اس نکتے کی طرف بھی مرکوز رہنی چاہیئے کہ اگر پاک فوج اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں تک محدود رہے تو وہ بہترین انداز میں پاکستان کا دفاع اور ملکی سلامتی کا تحفظ کر سکتی ہے، ایک طرف سرحدوں پر ازلی دشمن جارحیت دکھا رہا ہے تو دوسری طرف ملک کے اندر ملک دشمن سفاک دہشت گرد، ٹارگٹ کلر اور بدامنی پھیلانے والے عناصر سرگرم عمل ہیں، ضرب عضب آپریشن کا دائرہ ملک کے دیگر شہروں تک پھیلانے کے مثبت اثرات ظاہر ہوئے ہیں، اسی طرح نیشنل ایکشن پلان پر عمل در آمد بھی ملکی مفاد میں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان حالات میں حکمرانوں اور ملکی دفاع و سلامتی کے اداروں کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں موجود بحرانوں کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، ملکی سلامتی قومی یکجہتی کو مقدم خیال کرتے ہوئے سرحدوں کے دفاع کو باہم متحد ہوکر یقینی بنایا جائے، عوام کو امن و سکون کی فراہمی، ان کے مذہبی حقوق اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ علامہ ساجد نقوی نے دفاع پاکستان کی جنگ میں شہید ہونے والے تمام شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پاکستانی عوام سے اپیل کی کہ اپنے اندر وحدت و اتحاد پیدا کریں اور ہر قسم کے فرقہ وارنہ، مسلکی، فروعی، لسانی، گروہی اور ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر اسلام اور پاکستان کو اپنی پہلی ترجیح قرار دے کر خدمت کا عہد کریں۔

پاکستان کے ریاستی اداروں اور وہابی دہشت گردوں کے درمیان قریبی گٹھ جوڑکا انکشاف

:پیام ٹی وی ون نیوز نیٹ ورک: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے انکشاف کیا ہے کہ بلا شبہ پاکستان میں دہشت گردی اور کرپشن کا گٹھ جوڑہے، مگر اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن اس سے بڑھ کے ایک گٹھ جوڑ وہابی دہشت گرد تنظیموں اور ریاستی اداروں کا ہے جس کے بہت سے شواہد موجود ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سینیٹ میں سانحہ کوئٹہ پر بحث کے دوران سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جب دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے تو پالیسی بیان آتا ہے، اب بھی بیان آیا ہے کہ دہشت گردی اور کرپشن کا گٹھ جوڑ ہے، بلا شبہ ملک میں دہشت گردی اور کرپشن کا گٹھ جوڑ ہو گا،تاہم اس گٹھ جوڑ کا کوئی ثبوت سامنے نہیں لایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے بڑھ کے ایک گٹھ جوڑ اور ہے جو وہابی دہشت گرد تنظیموں اور ریاست کے اداروں کے درمیان ہے اور اس گٹھ جوڑ کے بہت سے شواہد سامنے بھی آگئے ہیں، ریاستی اداروں کے بعض لوگوں کا دہشت گرد تنظیموں سے گٹھ جوڑ ثابت ہو چکا ہے۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جب ملا منصور مارا گیا تو اس کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھااور یہ اس گٹھ جوڑ کو ظاہر کرتا ہے، ابھی تک دہشت گرد تنظیموں اور ریاستی اداروں کا گٹھ جوڑ نہیں توڑا گیا،وفاقی وزیر داخلہ ریاستی اداروں اور دہشت گرد تنظیموں کے گٹھ جوڑپر بھی بیان صادر کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہابی دہشت گرد اور کالعدم تنظیموں نے اسلام آباد میں اجلاس کیا، اگر گٹھ جوڑ نہ ہوتا تو وہ اسلام آباد آنے کی جرات نہ کرتے،کالعدم تنظیموں کو دوبارہ نہ اٹھنے دیا جائے۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ ریاست ناکامی کے دہانے پر کھڑی ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق پاکستان کی وفاقی حکومت وہابی دہشت گردرہنماؤں کو بھر پور تحفظ فراہم کررہی ہے جبکہ بعض کارروائیوں میں نچلے درجے کے وہابی دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے ۔

Monday 5 September 2016

پوری دنیا کے مسلمانوں اور حجاج کرام کے نام رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کا پیغام

بسم الله الرحمن الرحیم


و الحمدلله رب العالمین و صلّی الله علی سیدنا محمد و آله الطیبین و صحبه المنتجبین
و من تبِعَهم بِاِحسانٍ الی یوم الدین.
دنیا بھر کے مسلمان بھائیو اور بہنو!
مسلمانوں کے لئے ایام حج، لوگوں کی نظر میں عظمت وشکوہ اور افتخار کے ایام اور خالق کی بارگاہ میں دل کو منور کرنے اور خشوع و مناجات کے ایام ہیں۔ حج ایک ملکوتی، دنیاوی، خدائی اور عوامی فریضہ ہے۔ ایک طرف تو یہ فرامین؛ «فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَذِكْرِكُمْ آبائکمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا»(1) اور «وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ»(2) اور دوسری جانب یہ خطاب: «الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ»(3) حج کے لا متناہی اور گوناگوں پہلوؤں کو روشن کرتے ہیں۔
اس عدیم المثال فریضے میں، زمان و مکان کا تحفظ آشکارا نشانیوں اور درخشاں ستاروں کی مانند انسانوں کے دلوں کو سکون و طمانیت عطا کرتا ہے اور عازمین حج کو عدم تحفظ کے عوامل کے حصار سے جو توسیع پسند ظالموں کی جانب سے ہمیشہ عام انسانوں کے لئے سوہان روح بنے رہے ہیں، باہر نکال لیتا ہے اور ایک معین دورانئے میں انھیں احساس تحفظ کی لذت سے آشنا کراتا ہے۔
حج ابراہیمی جو اسلام نے مسلمانوں کو ایک تحفے کے طور پر پیش کیا ہے، عزت، روحانیت، اتحاد اور شوکت کا مظہر ہے؛ یہ بدخواہوں اور دشمنوں کے سامنے امت اسلامیہ کی عظمت اور اللہ کی لازوال قدرت پر ان کے اعتماد کی نشانی ہے اور بدعنوانی، حقارت اور اقوام کو مستضعف و کمزور بنائے رکھنے کی دلدل سے جسے دنیا کی تسلط پسند اور اوباش طاقتیں انسانی معاشروں پر مسلط کر دیتی ہیں، مسلمانوں کے طویل فاصلے کو نمایاں کرتا ہے۔
اسلامی اور توحیدی حج، «أَشِدّاءُ عَلَى الْكُفّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ»(4) کا مظہر ہے۔ مشرکین سے اظہار بیزاری اور مومنین کے ساتھ یکجہتی اور انس کا مقام ہے۔ جن لوگوں نے حج کی اہمیت کو گھٹا کر اسے محض ایک زیارتی و سیاحتی سفر سمجھ لیا ہے اور جو ایران کی مومن و انقلابی قوم سے اپنی دشمنی اور کینے کو 'حج کو سیاسی رنگ دینے' جیسی باتوں کے پردے میں چھپا رہے ہیں، وہ ایسے حقیر اور معمولی شیطان ہیں جو بڑے شیطان امریکا کے اغراض و مقاصد کو خطرے میں پڑتے ہوئے دیکھ کر کانپنے لگتے ہیں۔ سعودی حکام جو اس سال سبیل اللہ اور مسجد الحرام کے راستے میں رکاوٹ بنے ہیں اور جنھوں نے خانہ محبوب کی سمت مومن و غیور ایرانی حاجیوں کا راستہ بند کر دیا ہے، وہ ایسے رو سیاہ اور گمراہ افراد ہیں جو ظالمانہ اقتدار کے تخت پر اپنی بقا کو عالمی مستکبرین کے دفاع، صیہونزم اور امریکا کی ہمنوائی اور ان کے مطالبات پورے کرنے کی کوششوں پر موقوف سمجھتے ہیں اور اس راہ میں کسی بھی طرح کی خیانت کرنے میں پس و پیش نہیں کرتے۔
اس وقت منٰی کے ہولناک سانحے کو تقریبا ایک سال کا عرصہ ہو رہا ہے جس میں کئی ہزار افراد عید قربان کے دن، احرام کے لباس میں، شدید دھوپ میں، تشنہ لب اور مظلومیت کے عالم میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس سے کچھ ہی دن قبل مسجد الحرام میں بھی کچھ لوگ عبادت، طواف اور نماز کے عالم میں خاک و خوں میں غلطاں ہو گئے۔ سعودی حکام دونوں سانحوں میں قصوروار ہیں۔ فنی ماہرین، مبصرین اور تمام حاضرین کا اس پر اتفاق رائے ہے۔ بعض اہل نظر افراد کی جانب سے سانحے کے عمدی ہونے کا خیال بھی ظاہر کیا گيا ہے۔ نیم جاں ہو چکے زخمیوں کو، جن کے مشتاق قلوب اور فریفتہ وجود عید قربان کے دن ذکر اللہ اور آیات الہیہ کے ترنم میں ڈوبے ہوئے تھے، بچانے میں کوتاہی اور تساہلی بھی طے شدہ اور مسلمہ حقیقت ہے۔ قسی القلب اور مجرم سعودی افراد نے انھیں جاں بحق ہو چکے لوگوں کے ساتھ بند کنٹینروں میں محبوس کر دیا اور انھیں علاج، مدد  یہاں تک کہ ان کے سوکھے ہونٹوں تک پانی کے چند قطرے پہنچانے کے بجائے انھیں موت کے منہ میں پہنچا دیا۔ کئی ملکوں کے کئی ہزار خاندان اپنے عزیزوں سے محروم ہو گئے اور ان ملکوں کی قومیں سوگوار ہو گئیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران سے تقریبا پانچ سو افراد شہدا میں شامل تھے۔ اہل خانہ کے دل ہنوز مجروح اور سوگوار ہیں اور قوم بدستور غمگین و خشمگین ہے۔
سعودی حکام معافی مانگنے، اظہار ندامت اور اس ہولناک سانحے کے براہ راست قصورواروں کے خلاف عدالتی کارروائی کرنے کے بجائے، حد درجہ بے شرمی اور بے حیائی سے حتی ایک اسلامی بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل سے بھی انکاری ہو گئے۔ ملزم کی پوزیشن میں کھڑے ہونے کے بجائے مدعی بن گئے اور اسلامی جمہوریہ سے نیز کفر و استکبار کے خلاف بلند ہونے والے ہر پرچم اسلام سے اپنی دیرینہ دشمنی کو اور بھی خباثت اور ہلکے پن کے ساتھ بے نقاب کیا۔
ان کی پروپیگنڈہ مشینری؛ ان کے سیاستدانوں سے لیکر جن کا امریکا اور صیہونیوں کے سامنے رویہ عالم اسلام کے لئے بدنما داغ ہے، ان کے غیرمتقی اور حرام خور مفتیوں تک جو قرآن و سنت کے خلاف آشکارا طور پر فتوے دیتے ہیں، اسی طرح ان کے پٹھو ابلاغیاتی اداروں تک جن کا پیشہ ورانہ احساس  ذمہ داری بھی ان کے جھوٹ اور دروغ گوئی میں رکاوٹ نہیں بنتا، اس سال ایرانی حجاج کرام کو حج سے محروم کرنے کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کو مورد الزام ٹھہرانے کی عبث کوشش کر رہے ہیں۔ فتنہ انگیز حکام جنھوں نے شیطان صفت تکفیری گروہوں کی تشکیل اور انھیں وسائل سے لیس کرکے دنیائے اسلام کو خانہ جنگی میں مبتلا اور بے گناہوں کو قتل اور زخمی کیا ہے اور یمن، عراق، شام اور لیبیا اور بعض دیگر ملکوں کو خون سے نہلا دیا ہے، اللہ سے بیگانہ سیاست باز جنھوں نے غاصب صیہونی حکومت کی جانب دوستی کا ہاتھ پھیلایا ہے اور فلسطینیوں کے جانکاہ رنج و مصیبت پر اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں اور اپنے مظالم و خیانت کا دائرہ بحرین کے گاؤوں اور شہروں تک پھیلا دیا ہے، وہ بے ضمیر اور بے دین حکام جنھوں نے منٰی کا وہ عظیم سانحہ رقم کیا اور حرمین کے خادم ہونے کے نام پر محفوظ حرم خداوندی کے حریم کو توڑا اور تقدس کو پامال کیا اور عید کے دن خدائے رحمان کے مہمانوں کو منٰی میں اور اس سے پہلے مسجد الحرام میں خاک و خون میں غلطان کیا، اب حج کو سیاسی رنگ نہ دینے کی بات کر رہے ہیں اور دوسروں پر ایسے بڑے گناہوں کا الزام لگا رہے ہیں جن کا ارتکاب خود انھوں نے کیا ہے یا اس کا سبب بنے ہیں۔
وہ قرآن کے اس بصیرت افروز بیان؛ «وَإِذا تَوَلّىٰ سَعىٰ فِي الْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيها وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّهُ لا يُحِبُّ الْفَسادَ»(5) «وَإِذا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِهادُ»(6). کے مکمل مصداق ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق اس سال بھی انھوں نے ایرانی حجاج اور بعض دیگر اقوام پر راستہ بند کرنے کے ساتھ ہی دیگر ملکوں کے حجاج کو امریکا اور صیہونی حکومت کی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے غیر معمولی کنٹرولنگ سسٹم کے دائرے میں رکھا ہے اور محفوظ خانہ خداوندی کو سب کے لئے غیر محفوظ بنا دیا ہے۔
عالم اسلام بشمول مسلمان حکومتیں اور اقوام، سعودی حکام کو پہچانیں اور ان کی گستاخ، بے دین، مادہ پرست اور (استکبار کے تئیں ان کی) فرمانبردار ماہیت کا بخوبی ادراک کریں اور عالم اسلام کی سطح پر انھوں نے جو جرائم انجام دئے ہیں ان کے سلسلے میں ان حکام کا گریبان پکڑیں اور ہرگز نہ چھوڑیں۔ اللہ کے مہمانوں کے ساتھ ان کے ظالمانہ رویے کے باعث حرمین شریفین اور امور حج کے انتظام و انصرام کے لئے کوئی بنیادی راہ حل تلاش کریں۔ اس فریضے کے سلسلے میں کوتاہی امت مسلمہ کے مستقبل کو زیادہ بڑی مشکلات سے دوچار کر دے گی۔
مسلمان بھائیو اور بہنو! اس سال حج کے اجتماعات میں مشتاق و بااخلاص ایرانی حاجیوں کی کمی ہے، مگر ان کے دل ساری دنیا کے حاجیوں کے ساتھ موجود اور ان کی بابت فکرمند ہیں اور دعا کر رہے ہیں کہ طاغوتوں کا شجرہ ملعونہ انھیں کوئی گزند نہ پہنچائے۔ اپنے ایرانی بھائیوں اور بہنوں کو دعاؤں، عبادتوں اور مناجاتوں کے وقت ضرور یاد رکھئے اور اسلامی معاشروں کی مشکلات کے ازالے اور امت اسلامیہ کے استکباری طاقتوں، صیہونیوں اور ان کے آلہ کاروں کی دست برد سے دور ہو جانے کی دعا کریں۔
میں سال گزشتہ منٰی اور مسجد الحرام کے شہیدوں اور سنہ 1987 کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالی سے ان کے لئے مغفرت، رحمت اور بلندی درجات کی دعا کرتا ہوں اور حضرت امام زمانہ ارواحنا فداہ پر درود و سلام بھیجتے ہوئے امت مسلمہ کے ارتقا اور دشمنوں کے فتنہ و شر سے مسلمانوں کی نجات کا طلبگار ہوں۔
و بالله التوفیق و علیه التکلان
آخر ذی ‌القعده ۱۴۳۷
(1)- سوره‌ بقره، آیت ۲۰۰ (تو جس طرح پہلے اپنے آباء و اجداد کا ذکر کرتے تھے، اس طرح اب اللہ کا ذکر کرو۔)
(2)- سوره‌ بقره، آیت ۲۰۳ (یہ گنتی کے چند روز ہیں، جو تمہیں اللہ کی یاد میں بسر کرنے چاہئیں۔)
(3)- سوره‌ حج، آیت ۲۵ (جسے ہم نے سب لوگوں کے لئے بنایا ہے، جس میں مقامی باشندوں اور باہر سے آنے والوں کے حقوق برابر ہیں۔)
(4)- سوره‌ فتح، آیت ۲۹(وہ کفار پر سخت اور آپس میں مہربان ہیں۔)
(5)- سوره‌ بقره، آیت ۲۰۵ (جب اسے اقتدار حاصل ہو جاتا ہے تو زمین میں اس کی ساری دوڑ دھوپ اس لئے ہوتی ہے کہ فساد پھیلائے، کھیتوں کو غارت کرے اور نسل انسانی کو تباہ کرے، حالانکہ اللہ فساد کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔)
(6)- سوره‌ بقره، آیت ۲۰۶ (اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈر، تو اپنے وقار کا خیال اس کو گناہ پر جما دیتا ہے، ایسے شخص کے لئے تو بس جہنم ہی کافی ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔)


Saturday 27 August 2016

امریکی وزیر خارجہ کی سعودی عرب کے بادشاہ سے ملاقات

پیام ٹی وی ون نیوز ڈیسک:رپورٹ کے مطابق امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے سعودی عرب کے امریکہ نواز بادشاہ سلمان سے ملاقات میں لیبیا، یمن اور شام کی صورتحال پر گفتگو اور تبادلہ خیال کیا ہے امریکہ شام، لیبیا اور یمن میں سعودی عرب کی ظالمانہ ، جارحانہ اور غیر انسانی پالیسیوں کی حمایت کررہا ہے۔
سعودی عرب کے بادشاہ کے ساتھ ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ جدہ روانہ ہوگئے جہاں اس نے سعودی عرب ، امارات کے وزراء خارجہ، برطانیہ کے نائب وزير خارجہ اور یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے ولد شیخ کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کی۔
امریکی وزير خارجہ سعودی عرب کے دو روزہ دورے کے بعد جنیوا روانہ ہوجائیں گے جہاں وہ روس کے وزیر خارجہ سرگغی لاوروف کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کریں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے مارچ 2015 سے یمن پر امریکی سرپرستی میں جنگ مسلط کررکھی ہے جس میں اب تک 30 ہزار سے زائد افراد شہید اور زخمی ہوگئے ہیں جن میں بڑی تعداد میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔                                                                                                                 

پانچ برسوں کی استقامت کے معجزے نے شامی حکومت کو گرنے سے بچایا

پیام ٹی وی ون نیوز ڈیسک:رپورٹ کے مطابق تہران کے خطیب جمعہ حجۃ الاسلام
کاظم صدیقی نے نماز جمعہ کے خطبوں میں شام میں بشاراسد کی قانونی حکومت کو گرانے کے لئے عالمی سامراج اور صیہونیوں کی ہمہ جانبہ کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ استقامتی محاذ روزبروز طاقتور ہوتا جا رہا ہے اور علاقے میں تکفیریت کا خطرہ جلد ہی نابود اور اس کی بیخ کنی ہو جائے گی- تہران کے خطیب جمعہ نے یمن میں بچوں کی قاتل آل سعود حکومت کے جرائم اور یمنی عوام کے مسلسل قتل عام کے بارے میں کہا کہ سعودی عرب، یمن پر وحشیانہ بمباریوں اور اس ملک کی بنیادی تنصیبات کو تباہ و برباد کرنے کے باوجود اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کر سکا- انہوں نے یمن میں اعلی سیاسی کونسل کی تشکیل کو جارح قوتوں کے مقابلے میں استقامتی محاذ کے راستے کا جاری سلسلہ قرار دیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ جلد ہی یمن کی قانونی حکومت خودمختاری حاصل کرلے گی اور سعودی عرب اور اس کی حامی حکومتیں اپنے اعمال کی سزا پائیں گی- تہران کے خطیب جمعہ نے ایران میں ہفتہ حکومت اور سابق صدر شہید محمد علی رجائی اور سابق وزیراعظم شہید جواد باہنر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں ہستیوں نے اپنی شہادت کے ذریعے جس حقانیت کا مظاہرہ کیا ہے اس سے انہوں نے اسلامی جمہوری نظام میں حکومتی عہدیداروں کے لئے بہترین نمونہ پیش کیا ہے-

Friday 20 May 2016

شامی فوج نے دمشق ایئر پورٹ اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے روضہ اطہر کی جانب جانے والے تمام راستوں کی سیکورٹی اپنے ہاتھ میں لیکر اہم فوجی کامیابی حاصل کرلی ہے


شامی فوج نے دمشق ایئر پورٹ اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے روضہ اطہر کی جانب جانے والے تمام راستوں کی سیکورٹی اپنے ہاتھ میں لیکر اہم فوجی کامیابی حاصل کرلی ہے

دمشق میں عسکری ذرائع نے بتایا ہے کہ شامی فوج نے جمعے کے روز ایک بھرپور کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے زیر قبضہ متعدد علاقوں کو آزاد کرالیا ہے جس کے نتیجے میں دارالحکومت کے بین الااقوامی ایئرپورٹ کی سلامتی کو یقینی بنادیا گیا ہے۔

شام کے سیکورٹی دستوں نے ایک اور کارروائی کے دوران دہشت گردوں کو جنوبی دمشق کے علاقوں سے پرے دھکیلتےہوئے، سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے روضہ اطہر اور اس جانب جانے والے راستوں کو دہشت گردوں کی گولہ باری سے محفوظ بنادیا ہے۔

دوسری جانب دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شامی فوج کی اس کارروائی کے نتیجے میں ، دہشت گردوں کے ذریعے دمشق کا محاصرہ کیے جانے کی سعودی ترک سازش ناکام ہوگئی ہے۔عرب دفاعی مبصر علی مقصود نے العالم ٹیلی ویژن سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد گروہ، سعودی عرب اور ترک حکومت کی ایما پر شام کے دارالحکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ نواحی علاقوں پرتسلط حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جسے ناکام بنادیا گیا ہے۔

Tuesday 3 May 2016

اجتماعی اعتکاف

ماہِ جلوہ امیرالمومنینؑ
اجتماعی اعتکاف
بمقام: اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی
مورخہ: ۵، ۶ اور ۷ مئی
جو مومنین سحری و افطاری اسلامی کتب دینا چاہیں وہ اس فون نمبر پر 03133316110 یا بینک اکاوْنٹ نمبر 05500014481201 حبیب بینک برانچ سلطان اسپتال کورنگی نمبر 5 کراچی میں جمع کرواسکتے ہیں
پیامِ ولایت فاونڈہشن پاکستان، کراچی ڈویژن (ش
عبہ تبلیغات)

Monday 2 May 2016

رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فلسطین کی تنظیم جہاد اسلامی کے سربراہ رمضان عبداللہ اور اس کے ہمراہ وفد کے ساتھ ملاقات میں امریکہ کی سرپرستی میں اسلام مخالف وسیع محاذ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: فلسطین کا دفاع درحقیقت اسلام کے دفاع کا مظہر ہے اسرائيل آج حزب اللہ لبنان سے کہیں زيادہ خوف اور ہراس میں مبتلا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں علاقہ کے جامع شرائط اورخطے میں اسلام کے خلاف امریکہ کی سرپرستی میں جاری وسیع جنگ اور سازش کی طرف اشاہ کرتے ہوئےفرمایا: امریکہ کی طرف سے خطے میں جاری جنگ در حقیقت اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف 37 سال قبل شروع ہونے والی جنگ کا تسلسل ہے اور اس جنگ میں مسئلہ فلسطین سب سے اصلی اور بنیادی مسئلہ ہے ایران نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد فلسطین کی حمایت کا جو سلسلہ شروع کیا وہ بدستور جاری ہے اور جاری رہےگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: فلسطین کے بارے میں ایران کا مؤقف ابتدا ہی سے اٹل اور فیصلہ کن ہے اور رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) نے کئی بار اپنے بیانات میں فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کا مقابلہ کرنے پر تاکید کی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: انقلاب اسلامی اللہ تعالی کی مدد سے اس وقت کامیاب ہوگیا جب امریکہ کا اس خطے میں کافی رعب و دبدبہ اور اثر و رسوخ تھا اور بظاہر تمام امور امریکہ کے فائدے میں تھے لیکن انقلاب اسلامی نے کامیابی کے بعد اسلامی معاشرے میں ایک نئی روح پھونک دی اور علاقہ کے شرائط کو کلی طور پر دگرگوں اور تبدیل کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ خطے پر اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لئے اسلام کے خلاف ایک وسیع جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اور شیعہ و سنی کو آپس میں ٹکرانا امریکی استعمار کی پرانی سازش اور پالیسی کا حصہ ہے اور مسامانوں کو دشمن کی اس سازش کے بارے میں ہوشیار رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حزب اللہ پر دباؤ کے بارے میں جہاد اسلامی کے سربراہ کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئےفرمایا: حزب اللہ ایک قوی اور مضبوط تنظیم ہے اور دشمنوں کے کھوکھلے اقدامات سے اس پر کوئی اثر پڑنے والا نہیں اسرائيل کے دل میں آج حزب اللہ کی طرف سے وحشت اور خوف و ہراس پہلے سے کہیں زیادہ پایا جاتا ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا: اللہ تعالی کا وعدہ سچا ہے فلسطینیوں کو کامیابی نصیب ہوگي اور ظالموں کو شکست و ناکامی کا سامنا کرنا پرےگا۔
اس ملاقات کے آغاز میں فلسطینی تنظیم جہاد اسلامی کے سربراہ رمضان عبداللہ نے فلسطینی عوام کی بے دریغ اور بے لوث مدد کرنے پر اسلامی جمہوریہ ایران اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور ایران کو فلسطینیون کا سچا اور ہمدرد حامی قراردیا۔ جہاد اسلامی کے سربراہ نے حزب اللہ لبنان اور اسلامی مزاحمت کی بھر پور حمایت کا بھی اعادہ کیا

جنوبی عراق کے علاقے سماوہ کی دو شیعہ بستیوں میں دو بم دھماکوں کی وجہ سے ۳۳ افراد شہید اور ۸۶ زخمی ہوئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق پہلا دھماکہ شہر کے مرکزی پل پر جبکہ دوسرا دھماکہ شہر کے مرکزی بس اسٹینڈ پر ہوا۔ دھماکوں کے فورا بعد زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔
دھشتگرد ٹولے داعش نے ان دھشتگردانہ کاروائیوں کی ذمہ داری قبول کر لی۔
دھشتگردانہ کاروائیوں کے بعد اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے ان کاروائیوں کی مذمت کی جبکہ عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی، پارلیمنٹ کے اسپیکر سلیم الجبوری اور دیگر سیاسی شخصیات نے الگ الگ بیانات جاری کرکے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ سماوہ شہر عراق کا ایک شیعہ نشین شہر ہے جو جنوب بغداد سے ۳۷۹ کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ہے

Wednesday 6 April 2016

شام: صوبہ حمص کا دوسرا بڑا شہر داعش کے قبضے سے آزاد


شام: صوبہ حمص کا دوسرا بڑا شہر داعش کے قبضے سے آزاد
لبنان کے المیادین ٹی وی نے رپورٹ دی ہے کہ شام کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے دستے اتوار کو کئی علاقوں سے داعش کے مورچوں کو توڑتے ہوئے صوبہ حمص کے شہر قریتین میں داخل ہو گئے۔
اس رپورٹ کے مطابق شام کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوان جنوبی اور شمال مغربی علاقوں سے شہر قریتین میں داخل ہوئے۔ شام کے سرکاری ٹیلیویژن نے رپورٹ دی ہے کہ شام کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے دستوں نے شہر پر اپنا کنٹرول قائم کر لیا۔ شہر قریتین کو آزاد کرانے کے آپریشن میں شام کی فوج کو روسی فضائیہ کا تعاون بھی حاصل رہا۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کے مطابق فوج اور عوامی رضاکار فورس کے دستے شہر کو تکفیری دہشت گردوں کے وجود اور داعش کی بچھائی ہوئی بارود سرنگوں اور بموں سے پاک کرنے میں مصروف ہیں۔
شام کے نام نہاد ہیومن رائٹس آبزر ویٹری گروپ نے، جو شام کی حکومت کا مخالف ہے، قریتین پر شامی افواج کے کنٹرول کی تصدیق کر دی ہے۔
ا
س گروپ کے سربراہ رامی عبد الرحمان نے، جن کا دفتر لندن میں ہے، کہا ہے کہ عملی طور پر شہر قریتین داعش کے قبضے سے نکل کے شام کی فوج کے کنٹرول میں چلا گیا ہے، کیونکہ شہر کے اطراف کی پہاڑیوں پر فوج اور اس کے اتحادی دستوں کو مکمل کنٹرول ہے۔
شام کے نام نہاد ہیومن رائٹس آبزر ویٹری گروپ نے اعلان کیا ہے کہ قریتین کو آزاد کرانے کے آپریشن میں شام اور روس کے جنگی طیاروں نے اس شہر پر کم سے کم چالیس بار حملے کئے۔
شام کی فوج نے اتوار کو شہر قریتین میں داخل ہونے سے پہلے عوامی مزاحمتی فورس کے جوانوں اور روسی فضائیہ کے تعاون سے قریتین کے شمال مغرب میں واقع المزارع اور الخروجی نامی علاقوں کو داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیا تھا۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شام کی فوج اور عوامی رضاکار دستوں کے اس آپریشن میں بہت سے دہشت گرد مارے گئے اور جو بچ گئے انھوں نے راہ فرار اختیار کی۔ شامی افواج نے سنیچر کو شہر قریتین کے اطراف میں واقع ثنیہ حمص، الجبیل کی پہاڑیوں اور بعض دیگر علاقوں کو داعش سے آزاد کرا لیا تھا۔
شہر قریتین پر داعش نے اگست دو ہزار پندرہ میں قبضہ کیا تھا اور تاریخی شہر پالمیرا کے بعد صوبہ حمص کا یہ دوسرا بڑا شہر ہے جو داعش کے قبضے سے آزاد کرایا گیا ہے۔

کربلا : آج حرم امام حسین میں منظر عجب تھا ...!!


کربلا : آج حرم امام حسین میں منظر عجب تھا ...!!
ہر طرف نورانی چہرے آنکھوں میں آنسو کوئی زمین پر سجدوں میں مصروف مگر کیوں ؟ یہ آنسو یہ سجدے شکرانے کے ہیں کہ اے فاطمہ کے لال تو نے ہمیں اپنا زائر بنایا گویا ہمیں نئی ہی زندگی بخش دی . کتنے خوش نصیب ہیں یہ لوگ جنہیں حرم میں عبادت کی سعادت نصیب ہوئی مرحبا اے زائر حسین ....!!

Saturday 26 March 2016

عراقی فوج کی موصل میں داعش کے دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی


عراقی فوج کی موصل میں داعش کے دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی

پیام ٹی وی ون سماجی نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق عراق کی مسلح افواج نے شمالی شہر موصل کے نواح میں واقع علاقوں میں داعش کے خلاف بڑی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے صقلاویہ کے علاقہ پر قبضہ کرلیا ہے۔ عراقی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صوبہ نینویٰ کو آزاد کرانے کے لیے آپریشن فتح کا پہلا مر حلہ جمعرات کو علی الصباح شروع کیا۔ اور متعدد دیہات میں عراقی پرچم لہرا دیے گئے ہیں۔داعش نے موصل پر جون 2014 سے قبضہ کررکھا ہے۔اس وقت اس شہر کی آبادی قریبا بیس لاکھ نفوس پر مشتمل تھی۔

عراق اور شام میں داعش کے زیر قبضہ یہ سب سے بڑا شہر ہے۔عراقی فوج پہلی مرتبہ ان کے خلاف اتنے بڑے پیمانے پر کارروائی کررہی ہے۔مسلح افواج کی مشترکہ آپریشنز کمان کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل یحییٰ رسول نے سرکاری ٹی وی کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ داعش کیخلاف اس کارروائی میں عراقی فورسز اور اتحادی فضائیہ دونوں کا نمایاں کردار ہے۔ عراقی فوج اس سال کے دوران موصل کو داعش کے قبضے سے آزاد کرانا چاہتی ہے

تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے جمعہ کی رات یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے کی مناسبت سے اپنے خطاب میں


یمن پر سعودی جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے پر تحریک انصار اللہ کے سربراہ کا خطاب

پیام ٹی وی ون سماجی نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق
تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے جمعہ کی رات یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے کی مناسبت سے اپنے خطاب میں کہا کہ آل سعود حکومت امریکہ، برطانیہ، اسرائیل اور ان کے پٹھوؤں کی مدد سے یمن میں ایک بار پھر آمرانہ نظام برسراقتدار لانا چاہتی تھی لیکن یمنی عوام اور فورسز کی ہوشیاری سے یہ سازش ناکام ہو گئی۔

انھوں نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ دنیا کے سب سے بڑے مجرموں نے یمن پر جارحیت کا نقشہ تیار کیا، سعودی عرب کو علاقے کے امن میں خلل ڈالنے والا ملک قرار دیا اور کہا کہ ریاض نے رہائشی علاقوں، بنیادی تنصیبات، صحت اور تعلیم کے مراکز پر بمباری اور عام شہریوں کو شہید کر کے یمن کے عوام کے ساتھ اپنی دشمنی کو ثابت کر دیا ہے۔

تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ سعودی عرب نے ہمسائیگی کے حق کو نظرانداز کرتے ہوئے یمن پر حملہ کیا ہے، مزید کہا کہ سعودی عرب نے یہ جرائم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی آڑ میں اور امریکہ اور اسرائیل کی مدد سے انجام دیے ہیں۔

عبدالملک الحوثی نے سلامتی کونسل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی ادارہ صرف سرکش طاقتوں کی سلامتی کا تحفظ کرتا ہے اور اقوام متحدہ کا منشور مظلوم لوگوں کے لیے نہیں بنایا گیا ہے اور یہ صرف استبدادی اور آمرانہ حکومتوں کے مفادات کو پورا کرتا ہے۔ انھوں نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ یمن کے خلاف سعودی اتحاد دنیا کے مختلف ملکوں سے لوگوں کو خرید کر مزاحمت کے محاذ کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے، کہا کہ یمن کے عوام خدا پر ایمان اور بھروسہ کرتے ہوئے ظلم اور ذلت کو برداشت نہیں کریں گے۔

عبدالملک الحوثی نے کہا کہ اس جارحیت کا سعودی عرب کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا اور سعودی حکومت کے لیے اس کے نقصانات اس کے فوائد سے کہیں زیادہ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن پر وسیع فوجی جارحیت کے باوجود اس ملک کے عوام بدستور ڈٹے ہوئے ہیں اور جب تک یمن پر جارحیت جاری رہے گی ہم تمام جائز اور قانونی طریقوں سے اس کا مقابلہ اور استقامت و پائیداری کا مظاہرہ کریں گے۔

تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے اس خطاب کے دوران اسی طرح بعض ممالک، حکام اور شخصیات خاص طور پر حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی جانب سے یمن کے عوام کی حمایت کرنے پر ان کی تعریف کی۔

ترکی کے راستے سے ایک بڑی تعداد میں داعش دہشتگرد عناصر مسلسل شام میں داخل ہو رہے ہیں: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف


ترکی کے راستے سے ایک بڑی تعداد میں داعش دہشتگرد عناصر مسلسل شام میں داخل ہو رہے ہیں: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف

پیام ٹی وی ون سماجی نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ ایسی تازہ ترین اطلاعات انہیں موصول ہوئی ہیں کہ ترکی کے راستے بڑی تعداد میں دہشت گرد عناصر مسلسل شام میں داخل ہو رہے ہیں۔ روسی وزیر خارجہ نے ماسکو میں اپنے اطالوی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ شام کے بحران کے سیاسی حل کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کا مطلب دہشت گردی کے خلاف جنگ سے دستبردار ہونا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پالمیرا میں شامی فوج کا آپریشن، جو روس کے فضائی حملے کے ساتھ جاری ہے، جلد کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر بدستور ترکی کے ساتھ شام میں داخل ہو رہے ہیں۔

تکفیری دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ضروری ہے: حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم


تکفیری دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ضروری ہے: حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم

پیام ٹی وی ون سماجی نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے جمعہ کے روز کہا کہ تکفیری دہشت گردی صرف تحریک مزاحمت کے لیے خطرہ یا اس کے مقابل ردعمل نہیں ہے بلکہ یہ لبنان، تمام عرب و اسلامی ممالک اور دنیا کے ملکوں کے ساتھ ساتھ حقیقی محمدی اسلام کے لیے بھی خطرہ ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے اس بات پر زور دیا کہ جو اس وقت تکفیری دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں کہ جنھوں نے تکفیری دہشت گردی پیدا کی اور پھر اس کی حمایت کی۔

حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے وہابی فکر و سوچ کو پھیلنے سے روکنے اور دہشت گردی کی مالی، سیاسی اور فوجی مدد منقطع کرنے کا مطالبہ کیا۔
 — 

لاکھ مسلمانوں کی آلسعود یزیدی بربریت کےخلاف تاریخ ساز ریلی۔۔۔۔۔

یمن میں لاکھوں نھیں دسیوں لاکھ مسلمانوں کی آلسعود یزیدی بربریت کےخلاف تاریخ ساز ریلی۔۔۔۔۔!"
آلسعود و نسل یھود۔۔۔! آؤ دیکھ لو۔۔۔ابھی ھم صرف زندہ نھیں بلکہ میدان جھاد میں موجود ھیں۔۔۔۔! تم اور بارود برساؤ۔۔۔۔!ایک سال میں کیا کرلیا۔۔۔۔؟ یہ تمھارےسوچنےکی بات ھے۔۔۔!

Thursday 24 March 2016

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے سعودی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں:


اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے سعودی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں: عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے مرکزی رہنما محمد البخیتی
پیام ٹی وی ون سماجی نیوز نیٹ ورک: یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے مرکزی رہنما محمد البخیتی نے المیادین ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسماعیل ولد شیخ احمد، غیر جانبدار نہیں ہیں اور وہ سعودی حکومت کی پالیسیوں پر عمل کر رہے ہیں۔ محمد البخیتی نے مذاکرات کے لئے سترہ اپریل کی تاریخ پر اتفاق کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ابھی مذاکرات کی تاریخ طے نہیں ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ روئٹرز نے یمن کے مفرور سابق صدر منصور ہادی کے قریبی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی تھی کہ یمن کے امن مذاکرات سترہ اپریل کو کویت میں ہوں گے۔

سینٹرل جیل ساہیوال میں بنوں جیل اور سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث 2 دہشتگردوں کو پھانسی دے دی گئی۔


پیام ٹی وی ون نیوز نیٹ ورک: سینٹرل جیل ساہیوال میں بنوں جیل اور سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث 2 دہشتگردوں کو پھانسی دے دی گئی۔ اطلاعات کے مطابق دونوں دہشتگردوں کو فوجی عدالتوں کی طرف سے موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ دہشتگرد عبید اللہ کو 7 اپریل 2015 کو سزائے موت سنائی گئی تھی وہ خیبرپختونخوا میں فورسز پر حملے اور بنوں جیل توڑنے میں ملوث تھا۔ دوسرے دہشگرد سہیل کو 15 اگست 2015 کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔ دہشتگرد سہیل نے خیبرپختونخوا میں فورسز پر حملہ کیا تھا جس میں 2 جوان شہید اور 18 زخمی ہوئے تھے۔ پولیس نے دونوں دہشت گردوں کا کیس فوجی عدالت میں بھجوا دیا تھا۔ فوجی عدالت نے ٹرائل کے بعد شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں دہشت گردوں کو سزائے موت سنا دی تھی

شام:آرمی اور رضاکاروں کی حمص شہر کے مشرقی مضافاتی علاقے الہایل پر بھی پوری طرح کنٹرول حاصل کر لیا

ڈیسک: رپورٹ کے مطابق شامی فوج نے حمص شہر کے مشرقی مضافاتی علاقے الہایل پر بھی پوری طرح کنٹرول حاصل کر لیا۔ شام سے متعلق انسانی حقوق کے گروپ نے، جس کا دفتر لندن میں قائم ہے، پالمیرا کی جانب شامی فوج کی فیصلہ کن پیشقدمی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت پالمیرا کے مضافات میں فوج اور دہشت گردوں کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ شامی ذرائع کا کہنا ہے کہ پالمیرا پر فوج کا کنٹرول ہوجانے کے بعد شہر میں امن دوبارہ قائم ہو جائے گا۔ دہشت گردوں نے پالمیرا پر قبضہ کرنے کے بعد بہت سے تاریخی مقامات کو مسمار کر دیا۔ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ پالمیرا کے مضافات میں فوج اور دہشت گردوں کے درمیان گھمسان کی جنگ میں داعش کے بہت سے دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ پالمیرا شہر کی آزادی کے لئے فوج نے پچھلے کئی روز سے اپنی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔ شامی فوج کو فضائیہ کی بھی مدد حاصل ہے۔ شام کے تاریخی شہر پالمیرا پر گذشتہ برس مئی میں دہشت گردوں نے قبضہ کر لیا تھا۔ یہ شہر یونسکو کی عالمی ثقافتی میراث کی فہرست میں بھی شامل ہے۔ دوسری جانب شامی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہےکہ الرقہ میں داعش کے دو کمانڈر ہلاک کر دیئے گئے۔ داعش کے یہ دونوں کمانڈر، جن کا نام ابوہمام التونسی اور ابو حمزہ الانصاری ہے، روسی فضائیہ کے حملے میں مارے گئے۔

ایرانی صدر جمعہ کو دو روزہ دورے پر پاکستان آئیگے

ڈیسک:رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین حسن روحانی بروز جمعہ دو روزہ دورے پر پاکستان روانہ ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس دورے میں گروپ 1+5 اور ایران کے درمیان ایٹمی معاہدے کے بعد ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور اقتصادی روابط کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ایران کا ہمسایہ اور برادر ملک ہے جس کی آبادی قابل توجہ ہے اور دونوں ممالک کو اقتصادی اور تجارتی معاملات کے فروغ سے فائدہ پہنچےگا اور دونوں اسلامی اور برادر ممالک کے رہنما علاقائي، اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کریں گے۔ اسماعیلی نے کہا کہ چند وزراء اور کابینہ کے اراکین اس سفر میں صدر روحانی کی ہمراہی کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ صدر روحانی پاکستان کے صدر ممنون حسین ، وزیر ا‏عظم نواز شریف اور دیگر اعلی حکام کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کریں گے اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کی راہوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔

کشمیر ہماری شہہ رگ ہے اور پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، صدر ممنون حسین

نیوز: یوم پاکستان کی مرکزی تقریب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہو رہی ہے جس میں صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، وفاقی وزراء، مسلح افواج کے سربراہان، چیرمین جوائنٹ چیفس آف آرمی اسٹاف اور دیگر اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔ یوم پاکستان کی مناسبت سے منعقدہ پریڈ کا آغاز شکر پڑیاں پریڈ گراؤنڈ میں قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد صدر پاکستان ممنون حسین نے یوم پاکستان میں شریک مسلح افواج کے جوانوں کے دستوں کا معائنہ کیا اور انھیں یوم پاکستان کی مبارکباد بھی دی۔
صدر ممنون حسین کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کے جری جوانوں کا حوصلہ اور آلات حرب کی نمائش آج کی پریڈ کی روح ہے جس سے یہ پیغام ملتا ہے کہ افواج پاکستان پیشہ ورانہ اہلیت میں کسی سے کم نہیں اور دفاع وطن کے لئے ان کے جذبے پہاڑوں سے بھی بلند ہیں، یہ بانیان پاکستان کا آہنی عزم اورقوم کا بے مثال جذبہ تھا کہ جس کی قوت سے محض ایک قرارداد خیال سے حقیقت میں تبدیل ہوئی۔ مملکت خداداد پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور بے سرو سامانی کے عالم میں سفر شروع کرنے والا یہ ملک اقوام عالم میں اپنی حیثیت تسلیم کرانے میں کامیاب ہوا۔
انھوں نے کہا کہ دشمن کا خیال تھا کہ یہ نوزائیدہ ملک زیادہ عرصے تک نہ چل سکے گا لیکن دنیا نے دیکھا کہ آج ایک مسلمہ ایٹمی طاقت ہونے کے ساتھ ساتھ روایتی دفاع کے معاملے میں بھی خود انحصاری کی منازل طے کر چکا ہے جس سے خطے میں دفاعی توازن بھی قائم ہوا ہے اور ہمارے اس عزم کا بھی اعادہ ہوا ہے کہ عالمی امن و سلامتی کے لئے پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
ہم یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہمارا اسلحہ و سازو سامان صرف دفاعی سلامتی کے لئے ہے، ہم کبھی ہتھیاروں کی دوڑ میں شریک ہوئے اور نہ ہوں گے لیکن مادر وطن کے دفاع کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا اور اس مقصد کے لئے مسلح افواج کی ہر ضرورت پوری کی جائے گی کیونکہ اس عہد میں جدید سازو سامان سے لیس اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے اعتبار سے مضبوط افواج اور بقا قوموں کی سلامتی کے لئے ناگزیر ہو چکی ہیں۔
صدر پاکستان نے مزید کہا کہ وطن عزیز کو دشمن کی جارحیت کا کئی بار سامنا کرنا پڑا جس کا ہمیشہ دندان شکن جواب دیا گیا لیکن آج دہشت گردی اور انتہا پسندی کی صورت میں ہمیں ایک نئے دشمن کا سامنا ہے جو ہماری سلامتی اور بقا ہی نہیں بلکہ ترقی کا راستہ بھی روک دینا چاہتا ہے لیکن پاکستانی قوم اور مسلح افواج نے بے مثال قربانیاں دے کر اس محاذ پر شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ جس کے نتیجے میں شمالی وزیرستان میں آپریشن آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، یہ علاقہ بہت جلد دہشت گردوں سے پاک ہو جائے گا لیکن ہماری منزل پورے پاکستان سے بدامنی اور دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ آپریشن ضرب عضب اس وقت تک جاری رہے گا جب تک آخری دہشت گرد کا صفایا نہیں ہو جاتا۔
انھوں نے کہا کہ آج کا دن ہمیں ان عظیم مقاصد کی یاد دلاتا ہے جن کے لئے قائد اعظم محمد علی جناح اور دیگر قائدین نے یہ وطن حاصل کیا۔ آج ہمیں اس بات کا جائزہ بھی لینا ہے کہ وہ مقاصد کس حد تک پورے ہو سکے جن کے لئے پاکستان کا قیام عمل میں آیا تھا۔ ہمارے مسائل کی اہم وجہ میرٹ کی پامالی، نا انصافی، اقربا پروری اور قانون کے عدم احترام سمیت ایسی کئی دیگر معاشرتی برائیاں رہی ہیں جن کے سدباب کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جہالت کے خاتمے، تعلیم و تحقیق کے فروغ اور عوام کو سماجی انصاف کی فراہمی کے لئے بھی سنجیدگی سے کام کیا جا رہا ہے تاکہ ہماری نئی نسل دور جدید کے تقاضوں پر پوری اتر سکے اور ترقی کے ثمرات عام آدمی تک پہنچائیں جا سکیں۔ قیام پاکستان کے حقیقی مقاصد کے حصول اور وطن عزیز کو صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنانے کا یہی طریقہ ہے۔
مجھے خوشی ہے کہ موجودہ حکومت قوم کو درپیش مسائل کا ادراک رکھتی ہے اور ان کے حل کے لئے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے جس کے نتیجے میں قومی ترقی اور خوشحالی کا سفر تیزی سے جاری ہے۔ وہ دن دور نہیں جب ہم صحیح معنوں میں ایک جمہوری طاقتور خوشحال اور ترقی یافتہ معاشرے کی تشکیل میں کامیاب ہو جائیں گے۔
ہم امن پسند قوم ہیں اور اس مقصد کے لئے ہم نے بہت قربانیاں دیں ہیں، افواج پاکستان نے اقوام متحدہ کی درخواست پر کانگو، سومالیہ، سیرا لیون، بوسنیا، ہیٹی اور سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں قیام امن کے لئے جو شاندار کردار ادا کیا ہے ہمیں اس پر فخر ہے اور خوشی ہے کہ دنیا ہماری خدمات کا اعتراف کرتی ہے۔ پاکستان انسانیت کو دہشت گردی اور جنگوں کے عفریت سے نجات دلانے کے لئے اپنا کردار جاری رکھے گا۔
ایک امن پسند ملک کی حیثیت سے پاکستان دنیا کے تمام ممالک اور بالخصوص اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہش مند ہے لیکن ہماری طرف سے امن کی اس خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ واضح کرتا ہوں کہ جذبہ ایمان سے سرشار پاکستان کی مسلح افواج دفاع وطن کے مقدس فریضے کی ادائیگی کے لئے ہمہ وقت تیار اور مستعد ہیں کیونکہ اللہ تعالی کی تائید و نصرت پر ایمان ان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ دشمن جان لے کہ عرض پاک کی طرف اٹھنے والی کوئی میلی آنکھ سلامت نہیں رہ سکے گی۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے ہم اپنے وسائل عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری ایٹمی صلاحیت کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جائے اور ان معاملات میں پاکستان پر تنقید بلا جواز ہے۔
کشمیر ہماری شہہ رگ ہے اور ہم اس مسئلے کا پر امن حل چاہتے ہیں، اس سلسلے میں پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت ہمیشہ جاری رکھے گا۔

Wednesday 23 March 2016

ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی جانب سے بیلجیئم میں دہشت گردانہ دھماکوں کی مذمت


ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کی جانب سے بیلجیئم میں دہشت گردانہ دھماکوں کی مذمت
پیام ٹی وی ون نیوز نیٹ ورک: ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں برسلز میں رونما ہونے والے دہشت گردانہ واقعات کی مذمت کرتے ہوئے بیلجیئم کے عوام اور حکومت کو تعزیت پیش کی ہے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ انہیں دہشت گردی کے ان واقعات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے تحریر کیا کہ ایران کی حکومت اور عوام، بیلجیئم کی حکومت اور عوام، خاص طور سے مرنے والوں کے لواحقین کو تعزیت کرتے ہیں۔ اس سے پہلے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی برسلز میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مرنے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا تھا۔

”وقت کی کوئی قید نہیں“ رینجرز کا کراچی میں آپریشن غیر معینہ مدت کیلئے جاری رکھنے کا اعلان


حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے المیادین کے ساتھ گفتگو

رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے المیادین کے ساتھ گفتگو میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 میں ہونے والی جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل قریب میں لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ بعید ہے۔انھوں نے کہا کہ اسرائیل امریکہ کی اجازت کے بغیر ن‍ئی جنگ شروع نہیں کرےگا کیونکہ گذشتہ تجربات اس کا ثبوت ہیں۔سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سن 2006 میں اسرائيل نے امریکہ کے کہنے، بڑا اسرائیل بنانے اور مشرق وسطی میں تبدیلی پیدا کرنے کے لئے جنگ شروع کی تھی ۔ حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ اوبامہ کی حکومت اختتام کے قریب ہے اور بعید ہے کہ اوبامہ اسرائيل کو نئی جنگ شروع کرنے کی اجازت دےگا۔ کیونکہ لبنان کے خلاف جنگ میں اسرائیل کو سنگین تاوان ادا کرنا پڑےگا۔انھوں نے کہا کہ اسلامی مقاومت کے پاس ایسے میزائل ہیں جو اسرائیل کے لئے مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔

ملک بھرسے دہشت گردی وانتہا پسندی کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھے جائیں گے۔ آرمی چیف

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل عاصم باوجوہ کے مطابق آرمی چیف نے اپنے دورے میں فوجی دستوں اور قبائلی عمائدین کے ساتھ دن گزارا اور عمائدین سے ملاقات بھی کی، اس موقع پر جنرل راحیل شریف نے بحالی کے کاموں کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ متاثرین کی گھروں کو واپسی بروقت اور باعزت بنائی جائے جب کہ عمائدین کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گردوں کو اپنے علاقوں میں کبھی واپس نہیں آنے دیں گے۔

مغرب کی دہرے معیاری کی پالیسیاں دہشت گردی کا سبب ہیں: روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخا رووا

پیام ٹی وی ون نیوز نیٹ ورک: روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخا رووا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مغربی ملکوں کی دہرے معیار کی پالیسیاں، ان ملکوں میں دہشت گردی کا سبب بن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیٹو اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات میں تعطل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سست روی کا باعث بنا ہے۔ روسی پارلیمنٹ کے رکن الیکسی پوشکوف نے بھی برسلز بم دھماکوں کے تعلق سے یورپ اور نیٹو کے کردار پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
انہوں نے بیلجیئم کے حکام کو تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خطرات کا سرچشمہ کہاں ہے اور اسے اس سلسلے میں روس کا ساتھ دینا چاہئے۔ دوسری جانب کریملن سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق روس کے صدر نے برسلز کے واقعات پر بیلجیئم کے حکام کو تعزیت پیش کی ہے۔