Saudi arabia


سعودی حکومت کے لڑاکا طیاروں نے کئی بار دارالحکومت صنعا کے نواح میں واقع صوبہ عمران کے علاقوں شقرا اور حرف سفیان پر بمباری کی ہے اس بمباری میں کم سے کم دو یمنی شہری شہید اور متعدد زخمی
سعودی حکومت کے لڑاکا طیاروں نے صوبہ جوف کے شہر المصلوب میں بھی رہائشی مکانات کو بمباری کا نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے میں ہونے والے جانی یامالی نقصان کے بارے میں تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی۔

جنوبی یمن کے صوبے ضالع کے شہر قعطبہ میں، سعودی عرب کے کرائے کے فوجیوں نے رہائشی علاقوں پر راکٹوں سے حملہ کیا ہے جس میں متعدد یمنی شہری زخمی ہوگئے ہیں۔

ایک اور اطلاع کے مطابق یمنی فوج نے صوبہ مارب میں سعودی عرب کے کرائے کے فوجیوں کے ایک حملے کو ناکام بنادیا ہے۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے یہ حملے ایسے وقت میں کیے جارہے ہیں کچھ ہفتے قبل جنگ بندی کے اعلان کے بعد کویت میں امن مذاکرات کا آغاز ہوا تھا جو تاحال جارہیں ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں اور رخنہ اندازیوں کی وجہ سے تاحال کویت امن مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ہے








آل سعود نے سعود عرب میں شیعوں پر تشدد جاری رکھتے ہوئے
 اس بار صوبہ الاحساء کے امام جمعہ آیت اللہ حسین الراضی کو گرفتار کر لیا۔
سعودی حکومت کے ذریعے آیت اللہ الراضی کی گرفتاری کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے سعودی عرب کے ایک اخبار میں اس ملک کی حکومت کی جانب سے دئے گئے سزائے موت کے تازہ حکم کی مذمت کی۔
آیت اللہ الراضی نے آل سعود کی حکومت کو یمن پر جاری جارحیت کے حوالے سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ دھشتگردوں کی حامی حکومت حزب اللہ کو دھشتگرد کہے تو کوئی تعجب کی بات نہیں۔
اس سے پہلے بھی سعودی حکومت نے اس عالم دین کو حکومت کے خلاف زبان کھولنے پر گرفتار کیا تھا۔
آیت اللہ الراضی نے شیخ نمر کو سزائے موت دئے جانے پر بھی شدید رد عمل ظاہر کیا تھا اور اس بات پر تاکید کی کہ سعودی حکومت اپنے مخالفین کو یا سزائے موت کے ذریعے مٹانا چاہتی ہے یا جیلوں میں بند کر کے ان کی زبانیں بند کرنا چاہتی ہے۔


واضح رہے کہ سعودی حکومت نے گزشتہ ماہ یہ اعلان کیا کہ وہ حکومت، سعودی عرب میں سیاسی سرگرمیاں رکھنے والے مزید تین جوانوں ’’علی النمر‘‘ ’’ عبد اللہ زاہری‘‘ اور ’’داود مرہون‘‘ کو پھانسی دے گی۔
سعودی حکومت کی جانب سے اس اعلان کے بعد اس ملک کے انسانی حقوق ادارے سمیت عالمی اداروں کی جانب سے آل سعود حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

No comments:

Post a Comment